Wednesday 13 September 2023

 ہم نے بحیثیت مجموعی کچھ اچھے اصولوں کو چھوڑ دیا ہے ، کچھ ایسی بنیادیں جن پر چل کر ہمیشہ ہی سکھ چین نصیب ہوتا ہے اور جن سے دنیوی و اخروی کامرانی ملتی ہے ۔ کبھی یوں ہی سوچیے تو ایسا لگتا ہے جیسے سچ بولنے کی عادت کم ہوتی جا رہی ہے ۔ سچے لوگوں کو ہم بے وقوف سمجھنے لگے ہیں ، جھوٹ اس قدر عام ہے کہ لگتا ہی نہیں کہ یہ بھی کبیرہ گناہ ہے ۔ ہم بھولتے جا رہے ہیں کہ سچ میں نجات اور جھوٹ میں ہلاکت ہے ۔ سچی دکان خوب چلی کا درس کیا معلوم آج دیا بھی جا رہا یا نہیں!!!

ہم نے معاف کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ ہمارے پاس شکایتیں ہیں ، غیبت ہے ، شکوے ہیں ، گالیاں ہیں ، معافی نہیں ہے ۔ جب کہ معاف کرنا صحت کے لیے بھی مفید ہے ، دنیا میں بھی اس کے فوائد ہیں اور اللہ کے لیے آدمی معاف کرے تو آخرت میں بھی بڑا اجر ہے ۔
ہم نے کسی کے بارے میں اچھا گمان رکھنا چھوڑ دیا ہے ۔ بد گمانیاں عام ہیں ، اس مرض میں کیا عالم کیا جاہل کیا مولوی کیا مولانا سب یکساں طور پر ملوث ہیں جب کہ اچھے گمان سے ہر طرح کی بھلائی ملتی ہے اور بد گمانیاں ہر طرح سے گھاتک ہیں !!
ہم نے غصہ پینا چھوڑ رکھا ہے جیسے ہی ہم سے نیچی سطح کا کوئی آدمی کسی معاملے میں ہمارے مطابق کوئی کام نہیں کرتا، ہم اپنا غصہ جھاڑ دیتے ہیں، سخت سست کہتے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ ہم سے بھی اوپر کوئی ہے ۔ کبھی کبھی تو محسوس ہوتا ہے کہ پوری امت ہی غصہ کی حالت میں ہے ۔ ہم تنقید کی بجائے غصہ کا اظہار کرتے ہیں ، نصحیت کی بجائے غصہ دکھاتے ہیں اور جہاں محبت کارگر ہوتی ہے وہاں بھی غصہ سے معاملہ بگاڑ دیتے ہیں !!!
ہم نے خود احتسابی سے منہہ موڑ رکھا ہے۔ ہمارے پاس انگلیاں اٹھانے کو کافی وقت پڑا ہے، نہیں ہے تو لمحہ احتساب حاصل نہیں ہے۔ تبھی تو شکایتیں بڑھتی جاتی ہیں، اصلاح کی راہ نہیں کھلتی۔ ہم سب دوسرے کو درست کرنے کے متمنی نظر آتے ہیں۔ اے کاش اس کا آغاز خود سے ہو جائے ۔
قناعت سے تو جیسے ہمیں کوئی مطلب ہی نہیں۔ عجیب بے اطمینانی کا عالم ہے ، غم دنیا میں گھلتے جا رہے ہیں، موجود نعمت کی نہ قدر ہے اور نہ شکر ۔ نتیجہ یہ ہے کہ میسر نعمتوں سے جیسا فایدہ اٹھایا جانا چاہیے وہ بھی نہیں ہوتا اور دل مزید کی طلب میں اندھا ہوتا جاتا ہے۔
غور کیجیے تو سچ ، معافی ، اچھا گمان ، غصہ پر قابو ، خود احتسابی اور قناعت سے دل کی دنیا آباد ہوتی ہے ، اللہ راضی ہوتا ہے ، طبیعت کو اطمینان ملتا ہے اور چہرے پر بشاشت کی لکیریں پھیلتی ہیں ۔ ہم ان تمام اوصاف حمیدہ سے دور رہ کر یہی نتائج چاہتے ہیں تو بھلا یہ ممکن کیسے ہو ؟؟؟
ترجو النجاة و لم تسلك مسالكها
إن السفينة لا تجري على اليبس
ساگر تیمی

No comments:

Post a Comment