Wednesday 13 September 2023

 حج اسلام کا پانچواں رکن ہے ، صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے ، یہ اگر خالص اللہ کے لیے ہو ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق ہو اور اس میں کوئی خلاف شرع کام نہ کیا جائے تو اس سے پچھلے گناہ مٹ جاتے ہیں ، آدمی ایسا ہو جاتا ہے کہ جیسے آج ہی پیدا ہوا ہو اور اس کا بدلہ جنت ہے ۔

سارے نیک کام اللہ کے لیے کرنے چاہیے لیکن حج کے سلسلے میں اللہ پاک کا باضابطہ فرمان ہے: و أتموا الحج و العمرة لله
کہ اللہ کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام ہی معاملات میں اسوہ ہیں اور ہر معاملے میں آپ کے ہی طریقہ کی پیروی باعث نجات ہے لیکن حج کے سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور خاص فرمایا: خذوا عني مناسككم یعنی مجھ سے اعمال و احکام حج اور طریقہ سیکھ لو ۔
ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ حج کرنے کا ارادہ کر رہا ہے تو اپنی نیت اللہ کے لیے خالص کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر حج ادا کرے ۔ علماء سے پوچھتے ہوئے بھی یہی پوچھنا چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ بتائیں ۔
لکھ لیجیے کہ کسی بھی نام پر کسی بھی شکل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے علاوہ کوئی بھی طریقہ قابل قبول نہیں ۔ آپ کو گناہوں کو معاف کروانا ہے ، اعمال قبول کروانے ہیں اور جنت کی طلب ہے تو سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے اور کوئی بھی راستہ آپ کے کام کا نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے سوا سارے طریقے الٹے نتائج کے حامل ہوں گے یعنی نجات کی بجائے عذاب کا ذریعہ بن جائیں گے ۔
ساگر تیمی

No comments:

Post a Comment