Wednesday 13 September 2023

 مولانا مطلوب صاحب رحمہ اللہ کا انتقال

سوشل میڈیا کے توسط سے یہ تکلیف دہ اطلاع ملی کہ مولانا مطلوب صاحب مکیاوی کا انتقال ہو گیا ۔ إنا لله و إنا إليه راجعون اللهم اغفر له و ارحمه و اعف عنه و اجعل الجنة مثواه.
ہمارے خطے کے وہ سب سے مشہور خطیب تھے ۔ تقریر کرنے کا ان کا اپنا خاص انداز تھا ۔ دیر تک ان کی تقریر ہوتی تھی اور لوگ شوق سے سنتے تھے ۔ بالعموم سماجی موضوعات پر گفتگو کرتے تھے اور علاقائی بولیوں کی مدد سے جہاں رنگ ظرافت پیدا کرتے تھے وہیں واقعات و حوادث کا سہارا لیتے تھے تو رونگٹے بھی کھڑے ہو جاتے تھے ۔ ہم نے اپنے بچپن میں متعدد ایسے جلسے دیکھے ہیں کہ جب ان کا نام پکارا گیا تو لوگوں نے اپنے پاس سوئے ہوئے لوگوں کو جگانا شروع کر دیا کہ جاگ جاؤ مولانا مطلوب صاحب آ گئے ۔ سچ پوچھیے تو بالکل بچپن سے جب چیزیں تمیز کے حصار میں نہیں آتیں ، ہم نے مولانا کی تقریریں سنی ہیں ۔
ایک مرتبہ مدرسة العلوم الإسلامية مرول کے جلسے میں جب ان کی باری آئی تو ایک صاحب نے سوئے ہوئے ایک شخص کو جگاتے ہوئے اس معروف گالی کا سہارا لیا جسے بالعموم لوگ گالی بھی نہیں سمجھتے ۔ مولانا نے جب تقریر شروع کی تو اس آدمی کی اپنے مخصوص انداز میں خوب خبر لی اور محفل زعفران زار بنی رہی ۔ بہت سے لوگوں نے " سالا" والی ویڈیو کلپ دیکھی ہوگی ۔ وہ کلپ مولانا ہی کی ایک تقریر کا حصہ تھی ۔
حسن پور برہڑوا کی جامع مسجد میں بھی کئی مرتبہ انہیں خطبہ دیتے ہوئے سنا ۔ رنگ ظرافت وہاں بھی حاوی رہتا تھا ۔ لوگ مسجد میں بھی خود پر بہ مشکل قابو پا پاتے تھے ۔ خواتین میں موجود دینی خرابیوں کو بسا اوقات انہی کی زبان اور بولی میں بیان کرتے تھے اور پیغام ایک عام سی دیہاتی خاتون تک پہنچ جاتا تھا ۔
ان کی ایک خوبی اور بھی بہت اہم تھی ، وہ دوسرے مقررین کی مانند دوسرے مسلک اور اس کے علماء کو نشانہ بنا کر اور گالیاں بک کر اپنی تقریر نہیں چمکاتے تھے ، انہیں پورا سماج محبت و احترام سے سنتا تھا ۔ ایک مرتبہ پھلوریہ باز پٹی میں سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر ایک پروگرام ہو رہا تھا ۔ اسی گاؤں میں میرا ننھیال بھی ہے ، چھوٹی پھوپھی بھی بستی ہیں اور کئی ساری رشتہ داریاں ہیں ۔ ہمارے گھر سے ابو سمیت کئی افراد پروگرام کے سننے کے لیے گئے ۔ بالا ساتھ مدرسہ کا کوئی مولوی اہل حدیثوں کے خلاف زہر اگل رہا تھا ، ہمارے لوگ پیچ و تاب کھا رہے تھے ۔ اللہ کا کرنا حسن اتفاق یہ ہوا کہ اس کی تقریر کے بعد مولانا مطلوب صاحب کی ہی باری تھی ۔ انہوں نے حمد و صلاة کے بعد اس مولوی کی اچھی خبر لی ۔ کہنا شروع کیا کہ مجھے تو اطلاع دی گئی تھی کہ سیرت النبی کے موضوع پر پروگرام ہے ، یہ تو حضرت کی تقریر سے کھلا کہ پروگرام اہل حدیثوں کے خلاف رکھا گیا ہے پھر انہوں نے اس روش کی پر زور مذمت کی ، اصلاح سماج اور اصلاح عقائد پر زور دیا اور تنبیہ کی کہ علماء حضرات اس قسم کی نادانی نہ کریں پھر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی لاجواب تقریر سے سامعین کو محظوظ کیا ۔
مولانا کا انتقال ایک سلیم الفطرت عالم کا انتقال ہے ۔ ایسے لوگوں کی سماج کو آج زیادہ ہی ضرورت ہے ۔ اللہ ان کی نیکیاں قبول فرمائے ، بشری تقاضوں کے تحت جو گناہ سرزد ہوئے ہوں انہیں معاف فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے آمین ۔
ثناء اللہ صادق تیمی

No comments:

Post a Comment