Wednesday 13 September 2023

 آب زمزم : بندے کی غذا بھی مریض کی شفا بھی

ثناءاللہ صادق تیمی
زمزم کا پانی نام آتے ہی ایک خاص قسم کا تقدس اور ایک خاص قسم کی روحانیت اپنا سایہ دراز کر دیتی ہے ۔ جب ابراہیم خلیل علیہ السلام نے اپنی بیوی ہاجر اور بیٹے اسماعیل کو مکہ مکرمہ جیسے بے آب وگیاہ مقام پہ چھوڑ دیا اور بچے کو پیاس کی شدت نے ستایا تو ماں پانی کی تلاش میں صفا سے مروہ اور مروہ سے صفا دوڑتی پھریں ، اللہ کی رحمت جوش میں آئی ، اس نے جبریل امین علیہ السلام کو بھیجا ، انہوں نے ایڑی رگڑی اور زمزم کا چشمہ ابل پڑا۔
اس پانی کی شرعی و دینی اہمیت ہے اور اس کی ایسی خصوصیات ہیں جو دوسرے پانی میں نہیں پائی جاتیں ۔ بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل بھی اہل جاہلیت اس پانی کی اہمیت و فضیلت کے قائل تھے اور اسلام میں بھی اس کی فضیلت وارد ہوئی ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا اور اس کے پینے کی اہمیت بتلائی ۔ مسلم شریف کی ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " یہ بابرکت ہے اور کھانے والے کی غذا ہے " ایک دوسری حدیث میں ہے کہ یہ " بیماری کی شفا ہے " (طیالسی ) ۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " آب زمزم اس چيز کےلیے ہے جس کے لیے پیا جائے " (سنن ابن ماجہ) ۔ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بارے میں ثابت ہے کہ وہ مکہ میں ایک مہینے رہے اور ان کی غذا آب زمزم ہی تھا۔ زمانہ جاہلیت میں بھی لوگ آب زمزم کو پانی اور غذا کے طور پر استعمال کرتے تھے ۔ابن عباس رضی اللہ عنھما کے سلسلے میں آتا ہے کہ جب وہ آب زمزم پیتے تھے تو کہتے تھے : اے اللہ ہم تجھ سے نفع بخش علم ، کشادہ رزق اور ہر بیماری سےشفا مانگتے ہیں ۔
علماء نے آب زمزم پینے کے آداب بھی بتائے ہیں کہ اسے بسم اللہ کہہ کر پیا جائے ، تین سانسوں میں پیا جائے ، اتنا پیا جائے کہ آدمی آسودہ ہوجائے اور پینے کے بعد الحمد للہ کہا جائے ۔ آب زمزم کے سلسلسے میں بھی یہی ادب ہے کہ اسے بیٹھ کر پیا جائے ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں جو یہ آیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما نے انہیں زمزم پلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے تھے تو در اصل یہ بیان جواز کے لیے ہے ۔یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ آب زمزم کھڑے ہو کر پینا ہی سنت ہے ۔
اماں عائشہ رضی اللہ عنھا شیشی میں بھر کر زمزم کا پانی لے جاتی تھیں ، اور کہا کرتی تھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈھویا تھا ، آپ مریضوں کو یہ پانی پلاتے تھے اور ان پر انڈیلتے تھے ۔(ترمذی )بعض روایتیں ایسی آتی ہیں جو اپنی شواہد کی وجہ سے حسن درجہ کو پہنچ جاتی ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن عمرو کو خط لکھا تھا کہ میرا خط صبح پہنچے تو شام سے پہلے اور شام پہنچے تو صبح سے پہلے مجھے آب زمزم بھیجنا۔
آب زمزم کا پینا بھی شفا کا باعث ہے اور اسےمریضوں پر چھڑکا بھی جاسکتا ہے ، پینے والا آدمی اپنے سر اور چہرے پر پانی انڈیل بھی سکتا ہے اور اس کے فوائد بھی حاصل ہوں گے ، اس سلسلے میں اہم ترین بات یہ ہے کہ آدمی نیت اچھی اور محکم رکھے۔
آب زمزم اللہ کی عظیم قدرت کے نشانات میں سے ہے ، اس کا کنواں خانہ کعبہ سےاڑتیس گز پر واقع ہے ، اسے بئر اسماعیل بھی کہا جاتا ہے ۔ پوری دنیا سے مسلمان خانہ کعبہ آتے ہیں ، پیتے ہیں ، استعمال کرتے ہیں اور اللہ کی اس عظیم نعمت سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔فرشتے نے ہمارے نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ چا ک کرنے کے بعدآب زمزم ہی سے دھویا تھا۔ جاپان کے تحقیقی ادارے ہیڈو انسٹیٹیوٹ نے آب زمزم پر تحقیق کرنے کے بعد پایا کہ اس پانی میں جو خصوصیات پائی جاتی ہیں وہ کسی اور پانی میں نہیں پائی جاتیں ۔ اس کا بلور کسی اور پانی میں نہیں ، آب زمزم کسی اور پانی سے ملے تو اس میں بھی یہ خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں ، ری سائکلنگ سے بھی آب زمزم کی خصوصیات میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی ۔

No comments:

Post a Comment