Wednesday 13 September 2023

 مجھے اللہ کی توفیق سے مرکز بصیرت مکہ مکرمہ کے زیر اشراف اس مرتبہ حجاج کرام کے ساتھ کچھ وقت گزارنے اور دعوت و تبلیغ کا موقع ملا ۔ میں نے کچھ چیزیں بطور خاص نوٹ کیں ؛

1. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
هو الذي بعث في الأميين رسولا منهم يتلو عليهم آياته و يزكيهم و يعلمهم الكتاب و الحكمة و إن كانوا من قبل لفي ضلال مبين
کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اللہ کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں ، ان کا تزکیہ کرتے ہیں اور قرآن و حکمت یعنی سنت کی تعلیم دیتے ہیں ۔
مسلمانوں کے بیچ دعوت و تبلیغ میں یہی چیزیں ہونی چاہئیں یعنی ایک مبلغ کو ادھر ادھر جھانکنے کی بجائے ساری توجہ راست طور پر قرآن و سنت پر مرکوز کرنی چاہیے ۔ ساتھ ہی اسے کوشش کرنی چاہیے کہ وہ درس وغیرہ دینے کے بعد فورا لوگوں کے پاس سے نکل کھڑا نہ ہو ، ان کے ساتھ تھوڑا وقت گزارے ، ان کی سنے ، ان کی اصلاح اور ان کا تزکیہ کرے ۔ تقریر سے کہیں زیادہ کارگر یہ گفتگو ہوتی ہے جس میں داعی اور مدعو کے بیچ کوئی دیوار حائل نہیں ہوتی ۔
2. میں نے محسوس کیا کہ ٹکنالوجی چاہے جس قدر آگے بڑھ جائے ، براہ راست دعوت کا کوئی بدل نہیں ۔ ایک داعی کو سوشل میڈیا وغیرہ کا سہارا ضرور لینا چاہیے لیکن براہ راست دعوت کے کسی بھی موقع کو ضائع نہیں جانے دینا چاہیے ۔
3. اللہ کے کلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں غضب کی تاثیر ہے ، آپ جب بغیر ادھر ادھر پڑے انہیں دو بنیادی مصادر کی روشنی میں سلیقے سے جب دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دیتے ہیں تو خود بخود تعصبات کی دیواریں گرنے لگتی ہیں ۔
4. داعی کو جلد بازی کا شکار نہیں ہونا چاہیے ۔ صبر و تحمل اور محبت سے کام لے کر مدعو کے بہت سے رویوں سے درگزر کرتے ہوئے اپنے مقصد پر نگاہ رکھنی چاہیے ۔ رفتہ رفتہ اس کی بات اثر کرے گی اور قرآن و سنت کا اثر دکھنے لگے گا۔
5. بیان حق میں حکمت مطلوب ہے ، اور اس کا مطلب یہ دیکھنا ہے کہ کسی حق کو پیش کرنے کا مناسب ترین وقت کیا ہو سکتا ہے ، یعنی حسب ضرورت اور حکمت کے پیش نظر تقدیم و تاخیر تو ہو سکتی ہے لیکن خلط ملط کا شکار نہیں ہوا جا سکتا ۔
6. اس مغالطے کا شکار نہیں ہونا چاہیے کہ لوگ نہیں سنتے ۔ اپنا کام کرتے جانا چاہیے ، لوگ سنتے بھی ہیں اور اثر بھی قبول کرتے ہیں اور جب حق ان پر واضح ہو جاتا ہے تو وہ کسی کی پروا بھی نہیں کرتے ۔ اس لیے ہمیشہ حق پر فوکس کرکے کوشش جاری رکھنی چاہیے ۔
7. یہ بات قطعا غلط ہے کہ لوگ تب تک نہیں سنتے جب تک ان کے پاس لچھے دار باتیں نہ کی جائیں ، قرآن و سنت کے نصوص براہ راست اثر کرتے ہیں ، سلیقے سے صرف مہذب انداز میں ترجمہ بھی کر دیا جائے تو بھی بہت اثر ہوتا ہے ۔
8. بر صغیر میں بڑے بڑے اجلاس کی بجائے مسجد کو مرکزی حیثیت دے کر درس قرآن و حدیث کا اہتمام کیا جانا چاہیے ۔ پائیدار دینی تربیت اور تعلیم و تزکیہ کا راستہ یہی ہے ۔ ہم نے جلسے جلوس کو سب کچھ سمجھ کر بھاری بھول کی ہے ۔ جلسوں سے جوش بھرا جا سکتا ہے تربیت نہیں ہو سکتی ۔
ثناءاللہ صادق تیمی

No comments:

Post a Comment