Wednesday 13 September 2023

 عرب ملکوں میں ہندوستان کی شبیہ

ثناءاللہ صادق تیمی
عرب ملکوں سے ہندوستان کے تعلقات کافی قدیم ہیں ۔ پہلے بھی عرب تجار تجارت کے لیے ہندوستان کا دور ہ کرتے رہتے تھے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد جب اسلام کی دولت سے عرب مالا مال ہوئے تو انہوں نے تجارت کے ساتھ اس نعمت اسلام کی تبلیغ کا مقصد بھی جوڑ لیا اور یوں صحابہ کرام کے زمانے سے ہی ہندوستان کی سرزمین اسلام سے روشناس ہوگئی ۔لگ بھگ پچیس صحابہ کرام ، بیالیس تابعین اور اٹھارہ تبع تابعین کے بارےمیں آتا ہے ان کے قدوم میمنت لزوم سے سرزمین ہند شرفیاب ہوئی ۔جاننے والی بات یہ بھی ہے کہ ہندوستان اور عرب ممالک ایک دوسرے کو ہمیشہ دوست کی حیثيت سے دیکھتے رہے ہیں اور دونوں کے یہاں ایک دوسرے کی تہذیب و ثقافت کےساتھ خصوصیات کا احترام و اعتراف پایا جاتا رہا ہے ۔
البیرونی نے ماللھند لکھ کر جہاں ہندوستان کی تہذیب و ثقافت ، مذہب ، بود و باش اور علوم و فنون سے اہل عرب کو متعارف کرایا اور اس موضوع پر ایک شاہکار کتاب پیش کی وہیں ابن بطوطہ نے اپنے سفر نامے میں بھی ہندوستان کے مفصل احوال لکھے ۔ان دونوں سے پہلے ابن المقفع نے سنسکرت سے پہلوی میں ترجمہ شدہ کلیلہ دمنہ کو عربی میں ڈھال کر اہل عرب کو ہندوستان کے فکر وفلسفہ سے متعارف کرایا ۔ ترجمہ اس خوبی سے کیا گيا کہ آج تک عربی زبان وادب کا شاہکار مانا جاتا ہے لیکن کتاب کی اہمیت اس کی کہانیوں میں موجود حکمتوں ، دانائیوں اور تمثیلوں کی وجہ سے بھی ہے ۔بعد کے ادوار میں جب ہندوستان میں مسلمانوں نے حکمرانی کی تو ایک پر ایک بڑے بڑے علماء ، محققین اور فضلاء ہوئے جنہوں نے عربی میں بڑی بڑی اور شاہکار علمی کتابیں تصنیف کیں اور اسلام کے ساتھ ہی بھارت کا نام روشن کیا ۔
جاننے والی بات یہ بھی ہے کہ عربوں کے یہاں ہندوستان سے ایک قسم کا خصوصی لگاؤ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ عرب ممالک میں ہندوستان کی جد وجہد آزادی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ۔ اس زمانے میں عرب ممالک میں جو رہنما ، قلم کار اور سربراہان تھے وہ ہندوستان کی طرف بڑے شوق سےدیکھ رہے تھے ۔ مولاناابوالکلام آزاد نے جب 1905 کے آس پاس عرب ممالک کا دورہ کیا تو انہیں اس بات کا بطور خاص احساس ہوا کہ عرب رہنما اور دانشور طبقہ کس دلچسپی اور امید سے بھارت کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ بڑی اچھی بات یہ بھی رہی کہ آزادی کے بعد بھارت کی خارجہ پالیسی ناوابستگی کی رہی ،اس معاملے میں بھارت کو عرب ممالک بطور خاص مصر کی طرف سے جو ساتھ ملا وہ تاریخ کا روشن باب ہے ، مولانا آزاد کے مشورے سے بھارت نے ہمیشہ کوشش کی کہ عرب ممالک سے تعلقات اچھے اور مضبوط رہیں اور ہر چند کہ بھارت کو تقسیم کی مار جھیلنی پڑی اور اسلام کے نام پر ایک الگ ملک بنا ، اس کے باوجود بھارت کی خارجہ پالیسی اس سلسلے میں قابل تعریف رہی اور عرب ممالک سے بھارت کے تعلقات ہمیشہ ہی بہت اچھے رہے ۔ یہ تعلقات دن بہ دن تجارت ، اسٹریٹجک پارٹنرشپ اور دوسرے میدانوں میں پھیلتے ہوئے مضبوط ہوتے گئے ۔
عرب ممالک میں بالعموم بھارت کو عزت اور محبت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ گاندھی جی نہ صرف یہ کہ معروف ہیں بلکہ وہ اپنے اہنسا کے نظریے کے لیے جانے جاتے ہیں ۔ عقاد جیسے بڑے ادیبوں نے گاندھی جی پر کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ سماجی اور سیاسی موضوعات پر گفتگو ہو تو گاندھی جی کے نظریے پر بات ہوتی ہے ۔ٹیگور کو ادبی حلقہ جانتا ہے اور قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔ خالص علمی دائرے میں دیکھیں تو عبدالعزیز میمنی ، ابوالحسن علی ندوی ، صفی الرحمن مبارک پوری اور ان جیسے دوسرے علماء معروف بھی ہیں اور ان کا نام احترام و عزت سے بھی لیاجاتا ہے ۔
تہذیب وثقافت اور ادب و فن کے حوالے سے بات ہو تو عرب ممالک میں ہندی سینما کا ذکر مجبوری بھی ہے اور ضروری بھی ۔یہاں کے لوگ ہندی فلموں کے توسط سے بھارت کی تہذیب و ثقافت اور بہت سی دوسری چيزوں سے واقفیت رکھتے ہیں ۔ انہیں بہت سے فلم اداکار اچھی طرح یاد ہیں اور وہ جب کسی ہندوستانی سے ملتے ہیں تو ان کا نام ضرور لیتے ہيں ۔
عرب ممالک میں بھارت کی عزت بڑھانے میں ایک بڑا کردار ان ممالک میں کام کرنے والے ہندوستانیوں کا بھی ہے ۔ عرب ممالک میں ہندوستانی بھاری تعداد میں ہیں اور وہ مختلف سطحوں پر اپنے ملک اور تہذیب کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ بالعموم بھارت کے لوگوں کے بارےمیں عربوں کی رائے مثبت ہے اور وہ انہيں محبت و قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ان کی محنت اور ایمانداری کے ساتھ ہی ان کے یہاں ایڈجسٹمنٹ کی صلاحیت کے قائل نظر آتے ہیں ۔
عرب ممالک ہندوستان کو حسد یا کسی قسم کی عداوت کی نظر سے نہيں دیکھتے ۔ ان کا زاویہ بھارت کے سلسلے میں بہت ہی مثبت اور اعتراف کا ہے ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ بھارت کو بہت سارے معاملات میں اپنے لیے ایک انسپریشن کے طور پر بھی دیکھتے ہیں ۔بھارت نے اپنی غریبی اور بعض دوسرے بڑے مسائل کے باوجود میڈیکل ، آئی آئی ٹیز ، انجینیئرنگ ، نیوکلیئر پاوربننے اور چاند تک کمندیں ڈالنے میں جو کامیابی درج کی ہے وہ عربوں کی نظر میں قابل تعریف ہے ۔ ابھی جب چندریان 3 کامیابی سے چاند پر اترا تو عربوں کے بیچ خوشی کی کیفیت دیکھی گئی ، دانشوروں نے سراہا اور اہل قلم نے تحریریں لکھ کر بھارت کی اس حصولیابی کو سلام پیش کیا ۔
عرب ممالک سے بھارت کے تعلقات ہر زمانے میں اچھے رہے ہیں ۔ موجودہ وزیراعظم نریند مودی نے بھی اس سلسلے میں مثبت اقدامات کیے ہیں اور یہ تعلقات مزید اچھے ہی ہوئے ہیں ۔ عرب ممالک میں بھارت کی شبیہ ایک ایسے ملک کی ہے جو ساری چنوتیوں کے باوجود دن بہ دن آگے بڑھ رہا ہے جس پر اس کوسراہا جانا چاہیے لیکن ایک معاملہ ایسا ہے جس سے ان تمام خوبیوں پر پانی پھر سکتا ہے اور جس کی وجہ سے آئے دن بھارت کی شبیہ خراب ہوتی رہتی ہے ۔ یہ معاملہ بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم کا ہے ، مقدس مسلم شخصیات کی شان میں گستاخی کا ہے اور بے لگام لیڈروں کے الٹے سیدھے بیانات کا ہے ۔ اس طرف بھارت کو بطور خاص دھیان دینے کی ضرورت ہے ۔

No comments:

Post a Comment