Wednesday 11 March 2015

غزل
ساگرتیمی
فضا مسکرائے ، مکاں مسکرائے
جو دل صاف ہو تو جہاں مسکرائے
محبت ہو دل میں ، مدلل ہوں باتیں
تو حضرت کا سارا بیاں مسکرائے
اگر راہ حق میں اٹھاؤ ضرر تو
نفع خوب ہو اور زیاں مسکرائے
محبت کا قصہ مزہ دے گیا کیا ؟
اجی پیر صاحب ، جواں مسکرائے
خدا کے کہے پر چلے گر یہ دنیا
تو ہر سمت امن و اماں مسکرائے
تلاوت کلام خدا کی ہوعادت
تو ایمان دل میں نہاں مسکرائے
عجب چیز ہے مسکراہٹ بھی ساگر
جو تم مسکراؤ ، جہاں مسکرائے