Friday 17 April 2015

شرارت ( چارلی ہیڈبو کے واقعہ کے تناظر میں) )
ساگر تیمی 
اسے معلوم ہے وہ آدمی 
جاں سے بھی پیارا ہے 
اسے معلوم ہے وہ زندگی کا استعارا ہے 
اسے معلوم ہے اس نے دیا ہے علم کی دولت 
اسے معلوم ہے اس سے ملی ہے عدل کی نعمت 
اسے معلوم ہے وہ امن عالم لے کے آیا ہے 
اسے معلوم ہے اس نے ہی دہشت کو مٹایا ہے 
اسے معلو م ہے کہ وہ رہا ہے رحمت عالم 
اسے معلوم ہے کہ وہ نہيں ہے زحمت عالم 
اسے معلو م ہے کہ اس نے عورت کو دیا عزت 
اسے معلوم ہے کہ اس نے انساں کو دیا رفعت 
اسے معلوم ہے کہ اس کی تعلیمات برحق ہیں 
اسے معلوم ہے کہ اس کے ارشادات بر حق ہيں 
اسے معلوم ہے اس نے سکھایا ہی محبت ہے 
اسے معلوم ہے اس نے مٹایا ہی عداوت ہے 
اسے معلوم ہے اس نے کبھی بھی جھوٹ بولا ہو ؟
اسے معلوم ہے اس نے کبھی بھی عہد توڑا ہو ؟
اسے معلوم ہے اس نے کبھی ناحق ستایا ہو ؟
اسے معلوم ہے اس نے کبھی زندہ جلایا ہو ؟
اسے معلوم ہے اس نے کبھی لوٹا ہو دنیا کو ؟
اسے معلو م ہے اس نے کبھی دھوکہ دیا اس کو ؟
اسے معلو م ہے وہ آدمی سچا نبی انصاف والا ہے 
مگر اس کی شرارت دیکھیے وہ گالیاں دیتا ہے اس کو 
اڑاتا ہے مذاقیں ، بے ہودہ باتيں بتاتا ہے 
رگ حمیت میری بھی جب جاگ جاتی ہے میں فرط الفت میں 
غلط کرتاہوں اس کی جان لیتا ہوں مگر مجھ کو بتاؤ
میں اگر وحشی ہوں ، نہيں انسانیت مجھ میں 
تو وہ کیا ہے جو مجھ کو ایسا کرنے پر ،
خود اپنی جان لینے پر اکساتا ہے ، مجھے مجبور کرتا ہے 
اگر انصاف کے قائل ہو سچی بات کہ دینا !!!

No comments:

Post a Comment