غزل
ساگر تیمی
دین ہے یا یہی
ضلالت ہے
یہ د کھاوے کی جو عبادت ہے
آپ کو دیکھ کر دل بیمار
کہ رہا ہے کہ سب سلامت ہے
عزتوں کے حصول کا ذریعہ
کل شرافت تھی اب سیادت ہے
ساری غلطی ، ہر اک شرارت کا
اک مداوا وہی ندامت ہے
آپ جو بول دیں ، اصول وہی
حسن والوں کی بس امامت ہے
رات آئے ہیں میکدے میں شیخ
میکشوں کچھ نہ کچھ سیاست ہے
آپ کی شاعری میں ساگر جی
اور تو کچھ نہيں ، سلاست ہے
No comments:
Post a Comment