Friday 17 April 2015

غزل
ساگر تیمی
پاؤں اتنا نہ بڑھا شہر میں وسعت کم ہے
میں نے سمجھا تھا چمک ہے تو مصیبت کم ہے
شیخ واقف ہیں نئی رت کے تقاضوں سے بہت
دیکھ ہنگامہ تو برپا ہے ، عبادت کم ہے
کل احباب نے تعریف کی اور مجھ سے کہا
 یہ تو  اظہار محبت ہے ،سیاست کم ہے
شيخ و زاہد بھی ہیں اس کاکل پیچاں کے اسیر
 میں اگر اس پہ فدا ہوں تو یہ  شدت کم ہے ؟
مجھ کو لگتا ہے کسی اور کی خاطر ہے حیات
ویسے خدمت کے لیے دوست یہ مدت کم ہے
شہر کے میر کو اس غم نے گھلا رکھا ہے
کیوں فقیروں سے زیادہ نہيں شہرت، کم ہے
اب تو ساگر ذرا اللہ سے ڈریے بھائی
یہ ہے دنیا اور اس دنیا کی حقیقت کم ہے


No comments:

Post a Comment