غزل
ساگرتیمی
رات بھر یاد کا سلسلہ جان لے
صبح تقصیر ہو تو " خدا " جان لے
ان سے ملنے پہ آنکھوں کا صدمہ بڑھے
اور نہ ملیے تو یہ رابطہ جان لے
بزدلی تیری قسمت میں ہمت کہاں
حوصلہ جان دے حوصلہ جان لے
ان کی دزدیدہ نظروں سے دیدار پر
سامنا ہو اگر سامنا جان لے
سچ کی راہوں میں ملتے ہیں کانٹے بہت
چلنے والے یہ پہلے ذرا جان لے
رکھ کے شیشے محبت کی دیوار پر
گھر میں آؤں تو یہ آئینہ جان لے
ماں کی
آنکھوں میں آنسو ہیں ساگر اگر
پھر تو دوزخ کا تو راستہ جان لے
No comments:
Post a Comment