Friday 17 April 2015

' تم نے خواب دیکھا ہے '
ساگر تیمی
بتایا میں نے اپنے لوگوں کو
 احباء کو عزیزوں کو 
 کہ میں نے شہر سے باہر
 عجب اک دنیا دیکھی ہے
جہاں پر ظلم پر انصاف بھاری ہے
محبت دلنشیں ہے اور نفرت پر بھی حاوی ہے
کوئي الجھن ہے اور نہ ہی کوئی ٹنشن ہی طاری ہے
حسیں منظر ہیں ، سارے گل چمن میں مسکراتے ہیں
جو آتے ہیں وہ خوش ہيں اور جو جاتے ہیں شاداں ہیں
عجب خوشبو سی پھوٹی جارہی ہے ساری دنیا میں
کوئی چہرہ بھی دیکھو حسن کا گلدستہ لگتا ہے
کسی سے بھی ملو وہ عشق کا پروردہ لگتا ہے
زمیں لگتی ہے جیسے ماں کے دونوں ہاتھ
مصروف دعا ہوں
 اور اوپر آسماں جیسے
کہ کوئی رحم دل والد لٹائے جارہا ہو بے خطر
اپنی کمائی اپنے بچوں پر
بہت شاداں ہو اندرسے
 کہ جیسے اس کو قدرت نے بڑا انعام بخشا ہو
میں بولے جارہا تھا کہ
 میرے احباب یہ بولے
اٹھو اب نیند سے جاگو
تم آنکھیں کھول لو ساگر!
تمہیں ہم یہ بتاتے ہیں
 کہ تم نے خواب دیکھا ہے !
اور تمہیں یہ تو پتہ ہے
خواب کی تعبیر

سیدھی ہو نہیں سکتی !!!

No comments:

Post a Comment