غزل
ساگر تیمی
دعا ، خوشبو ، حلاوت ڈالتا ہے
محبت میں کرامت ڈالتا ہے
نئي سی ہر گھڑی اک نکتہ چینی
تعلق میں عداوت ڈالتا ہے
بہت کرتا ہے میری ہمنوائی
بہت اچھی تجارت ڈالتا ہے
غلط کہتا ہے خود کو اور اندر
بڑی
گہری سیاست ڈالتا ہے
بھلا یہ آدمی ہے بھائی صاحب ؟
ہر ایک گھر میں عداوت ڈالتا ہے
مجھے اس سے محبت ہوگئی ہے
جو کافر بس شرارت ڈالتا ہے
عدو کے بیچ بس اک تنہا ساگر
محبت کی عمارت ڈالتا ہے
No comments:
Post a Comment