Friday 17 April 2015

غزل
ساگر تیمی
خواب دیکھا تھا اس لیے چپ ہوں
اس کو چاہا تھا اس لیے چپ ہوں
میں ہی جھوٹا ہوں لوگ کہتے ہیں
میں ہی سچا تھا اس لیے چپ ہوں
رات آئی ہے لے کے اندھیرا
دن بھی آیا تھا اس لیے چپ ہوں
سارے اچھے ہیں ایک میرے سوا
میں بھی اچھا تھا اس لیے چپ ہوں
آپ کہتے ہیں جھوٹ ہارے گا
ميں بھی کہتا تھا اس لیے چپ ہوں
لوگ ہنستے ہیں رونے کے بدلے
میں بھی ہنستا تھا اس لیے چپ ہوں
آپ ساگر جی شعر کہتے ہیں

میں بھی کہتا تھا اس لیے چپ ہوں 

No comments:

Post a Comment