غزل
ساگر تیمی
خواب دیکھا تھا اس لیے چپ ہوں
اس کو چاہا تھا اس لیے چپ ہوں
میں ہی جھوٹا ہوں لوگ کہتے ہیں
میں ہی سچا تھا اس لیے چپ ہوں
رات آئی ہے لے کے اندھیرا
دن بھی آیا تھا اس لیے چپ ہوں
سارے اچھے ہیں ایک میرے سوا
میں بھی اچھا تھا اس لیے چپ ہوں
آپ کہتے ہیں جھوٹ ہارے گا
ميں بھی کہتا تھا اس لیے چپ ہوں
لوگ ہنستے ہیں رونے کے بدلے
میں بھی ہنستا تھا اس لیے چپ ہوں
آپ ساگر جی شعر کہتے ہیں
میں بھی کہتا تھا اس لیے چپ ہوں
No comments:
Post a Comment