Friday 17 April 2015

غزل
ساگر تیمی
جفا جب بڑھے تو وفا  مسکرائے
گزرتی ہے کیا جب سزا مسکرائے
کبھی تو نے ایسا عمل بھی کیا ہے
کہ دیکھے تجھے اور خدا مسکرائے
نگاہیں اگر ہوں حیا سے منور
تو شانے پہ رکھی ردا مسکرائے
محبت کے بارے کبھی سوچیے تو
ہر ایک درد اٹھے ، صبا مسکرائے  
 کبھی ماں جو فرط محبت میں آکر
ہلائے ہے لب تو دعا مسکرائے
کبھی وقت ایسا بھی آئے الہی
کہ آقا دعا دے ، گدا مسکرائے
کوئی ایک ایسی غزل لکھو ساگر
کہ جھومے ہوا اور صدا مسکرائے


No comments:

Post a Comment