غزل
ساگر تیمی
جفا جب بڑھے تو وفا مسکرائے
گزرتی ہے کیا جب سزا مسکرائے
کبھی تو نے ایسا عمل بھی کیا ہے
کہ دیکھے تجھے اور خدا مسکرائے
نگاہیں اگر ہوں حیا سے منور
تو شانے پہ رکھی ردا مسکرائے
محبت کے بارے کبھی سوچیے تو
ہر ایک درد اٹھے ، صبا مسکرائے
کبھی
ماں جو فرط محبت میں آکر
ہلائے ہے لب تو دعا مسکرائے
کبھی وقت ایسا بھی آئے الہی
کہ آقا دعا دے ، گدا مسکرائے
کوئی ایک ایسی غزل لکھو ساگر
کہ جھومے ہوا اور صدا مسکرائے
No comments:
Post a Comment