Sunday 31 March 2013

اکیسویں صدی !
(عربی ناول نگار احسان عبد القدوس کے ایک ناول سے متاثر ہو کر)
ساگرتیمی
وہ !
حسن وجمال کی دیوی
چہروں پر مسکراہٹ سجاے
نگاہوں سے جام چھلکا رہی تھی
وہ!
بلا کی خوبصورت تھی
تھوڑی دیر کیلیے میں اس کے اندر کھو گیا تھا
بے اختیار میں نے
اس کی تعریف کرنی شروع کردی تھی
مجھے لگا کہ میری زبان
میرا ساتھ دینے لگی ہے
میں کہ رہا تھا
تم چاند سے زیادہ خوبصورت
سورج سے زیادہ روشن
تمہاری آنکھیں سمندروں سے زیادہ وسیع
تمہارے جسم کی بناوٹ مثالی ہے
قسم خدا کی تم لاجواب ہو
لیکن وہ پہلے ہی کی طرح
مسکرارہی تھی
جیسے اسے میری تعریف سے کوئی سروکار نہ ہو
میرے الفاظ میرے لیے بے معنی ہو رہے تھے
میں ڈرسا گیا تھا
کہیں اس نے برا تو نہیں مان لیا
پھر میری حیرت کی انتہا نہ رہی
میں نے پایا
وہ میری طرف بڑھ رہی ہے
پاس آکر اس نے پوچھا
کیا چاہتے ہو؟
بوسہ!
اور قبل اس کے میں
کـچھ بول پاتا
میری حیرت اور ڈر ختم ہوتے
اس نے کہا
پھر کرلو kiss
اس میں اس قدر وقت ضائع کرنے کی
ضرورت کیا تھی ؟
اور حیرانی کے عالم میں
میں اسے بس
تاکتا ہی رہ گیا تھا!!

No comments:

Post a Comment