Sunday 31 March 2013

ساگر تیمی 
غریبی میں وہ ہستی بیچ دے گا 
قلم بیچیگا ، کاپی بیچ دے گا 
چمن کو ناز تھا جس گل کے اوپر 
خبر کیا تھی کہ مالی بیچ دے گا 
محض دو وقت کی روٹی کی خاطر 
وہ مفلس اپنی بیٹی بیچ دے گا 
اگر بدلی نہ یہ ننگی فضا تو 
حیا ، عفت ، جوانی بیچ دے گا 
حفاظت کی تھی جس کی جان دےکر 
میرا بیٹا وہ پگڑی بیچ دےگا
تو میرے گھر سے سائل اور واپس !
میرے پرکھوں کا موتی بیچ دے گا
تم ساگر دیش کو اپنے بچاؤ
یہ قائد پھر سے دہلی بیچ دے گا

No comments:

Post a Comment