Sunday 31 March 2013

ساگرتیمی
زندگی میرے خوابوں کی تعبیر ہو، اورکچھ بھی نہیں میری تقدیرہو
وہ چلا جاے جانا ہےاس کو جہاں، گھر میں اس کی مگرایک تصویر ہو
میرے مالک مجھے چاند کا روپ دے،مجھ سے روشن جہاں کا اندھیرابھی ہو
میں براہیم کے طرز کا بن سکوں ، میرے اندر بھی ویسی ہی تاثیر ہو
میرے اوپر خدا کا کرم یہ رہے،میری چاہت میں ہے جو اثر کم نہ ہو
اسکے لب پہ ہوں نفرت کے شعلے مگر، اسکےدل میں تو میری ہی تصویر ہو
خواب دیکھو تو تعبیر ملتی نہیں، اب کہ آنکھوں سے مطلب رہے بھی تو کیا
اک قلندر نے مجھ سے کہا کان میں، اور کچھ بھی نہیں کوئ تدبیر ہو
راز کو راز رکھنے کی خاطر مجھے لب کو سینا پڑا دل جلانا پڑا
اس کی چاہت میں بیکل رہا میں ضرور،یہ نہ چاہا اس کی بھی تشہیر ہو
ہر طرف ہے خموشی سی چھائ ہوئ زندگی اس قدر شانت اچھی نہیں
یہ صدا دل کے کونے سے آتی رہی کوئ تخریب ہو کوئ تعمیر ہو
مجھ کو ساگر کسی سے گلہ بھی نہیں اور راضی کسی سے ہوابھی نہیں
زندگی میرے اوپر رہی اس طرح جیسے یہ بھی کوئ طرز تفکیر ہو

No comments:

Post a Comment