Sunday 31 March 2013

شکست
ساگر تیمی
جواہر لال نہرو یونیورسٹی
جھوٹ ہاریگا 
سچ کی جیت ہوگی
اسے بس اتنا معلوم تھا
اس نے سدا سچ بولنے کی قسم کھالی تھی
لیکن اسے خبر نہ تھی
یہ دنیا جس میں وہ جی رہا ہے
مکروفریب کی دنیا ہے
کذب و افترا کی دنیا ہے
یہاں ظلم اور ظالم کی حکمرانی چلتی ہے
جھوٹ کی کہانی چلتی ہے
سچ منہ کے بل گر جاتا ہے
جنون نے اسے یہ سوچنے کی
مہلت ہی کب دی تھی
آج وہ جھوٹ بولتے ہوے
دل ہی دل شرمندہ ضرور تھا
مگر!
اس کی واہا واہی ہو رہی تھی
اس کے ماتھے پر
زخموں کے نشان نہ تھے
رنگا رنگ گلدستوں سے اس کی
سواگت ہو رہی تھی
اور وہ تصور کی دنیا میں
اپنے باپ کی روح سے
شرمندہ
اپنی شکست کا اعتراف کررہا تھا
پھر بھی اس کے چہرے کا رنگ
کھلا ہوا تھا !!!

No comments:

Post a Comment