مجھکو زندگی کی یہ آفتیں پسند آئیں
یعنی ماہ پاروں کی الفتیں پسند آئیں
زندگی غریبوں کی کلفتوں میں کھوئی ہے
اور امیر لوگوں کو راحتیں پسند آئیں
زندگی تو یوں میں نے کیا سےکیا گزاری ہے
تیرے ساتھ جو گزری ساعتیں پسند آئیں
اب کہ پھر نہیں ممکن عید میں نیا جوڑا
اپنے گھر سے غربت کی چاہتیں پسند آئیں
گرتے گرتے آخر کار آ گئی ہے منزل تک
مجھ کو اس چیونٹی کی ہمتیں پسند آئیں
روز روز کا رونا عشق میں بھلا کیا دے
اس لیے پتنگوں کی جرائتيں پسند آئیں
علم ، شعر ، عشق ، حکمت ، دین اور شکیبائی
ساگر اس فقیری کی دولتیں پسند آئیں
یعنی ماہ پاروں کی الفتیں پسند آئیں
زندگی غریبوں کی کلفتوں میں کھوئی ہے
اور امیر لوگوں کو راحتیں پسند آئیں
زندگی تو یوں میں نے کیا سےکیا گزاری ہے
تیرے ساتھ جو گزری ساعتیں پسند آئیں
اب کہ پھر نہیں ممکن عید میں نیا جوڑا
اپنے گھر سے غربت کی چاہتیں پسند آئیں
گرتے گرتے آخر کار آ گئی ہے منزل تک
مجھ کو اس چیونٹی کی ہمتیں پسند آئیں
روز روز کا رونا عشق میں بھلا کیا دے
اس لیے پتنگوں کی جرائتيں پسند آئیں
علم ، شعر ، عشق ، حکمت ، دین اور شکیبائی
ساگر اس فقیری کی دولتیں پسند آئیں
No comments:
Post a Comment