Sunday 31 March 2013

ساگر تیمی
گل ، گلاب ،زلف کی تصویر تو اچھی لگی 
زندگی کی یہ حسیں تفسیر تو اچھی لگی 
ظلم ہے انصاف اور ظالم مسیحا واہ واہ
مجھکو اپنے عہد کی تعمیر تو اچھی لگی 
یہ تبسم اب تلک رقصاں ہے تیرے ہونٹ پر
اے شہید عشق یہ تقدیر تو اچھی لگی 
رات کو نہ خواب دیکھوں ،دن کو سوؤں بھی نہیں 
دولت دنیا کی یہ تعبیر تو اچھی لگی
یہ لطافت روح کی تنویر بن جاے تو کیا 
مجھ کو اے قائد تیری تقریرتو اچھی لگی
اب کوئی بھی آنکھ کو بھاتا نہیں تیرے سوا
میرے اوپر یہ تیری تاثیر تو اچھی لگی
ہم محبت میں وفاداری کے قائل ہیں جناب
اشک میں ڈوبی ہوئی تحریرتو اچھی لگی
لفظ،معنی،شعر،حکمت،گفتگو،فن غزل
عشق میں ساگر تیری تشہیر تو اچھی لگی

No comments:

Post a Comment