Sunday 31 March 2013

ساگر تیمی 
ہماری بات سچی ہی سہی مانی نہیں جاتی 
صداے حق بہت جلدی سے پہچانی نہیں جاتی 
خدا کے سامنے اپنی رضاکی پاسداری پر 
عذابوں میں گھرے سوبار من مانی نہیں جاتی 
غضب کا ظلم تھا اس کا فقیروں کے مساکن پر 
زمانہ ہو گیا ہے اور سنسانی نہیں جاتی 
تمہارا ظلم بھی آخر کو اک دن بے اثر ہو گا 
دعا بتلاؤ کس مظلو م کی مانی نہیں جاتی 
محمد کے اشاروں میں یہ تھی تاثیر کی قوت
قمر دو ہوگیا ٹکڑا تو حیرانی نہیں جاتی
تمہاری شازشیں نا کام ہونگی ، مات کھائینگی
خدا کے دین کی قطعا درخشانی نہیں جاتی
خد ا کی یاد میں خوف خدا سے اللہ والوں کی
بہے جاتی ہیں اشکیں اور طغیانی نہیں جاتی
جو ساگر دین پھیلایا گیا تلوار کے بل پر
بتاؤ کیسے اس کی آج تابانی نہیں جاتی

No comments:

Post a Comment