Sunday 31 March 2013

ساگر تیمی 
ہر شخص الجھنوں کے عذابوں میں گھرا تھا 
خوش بخت تھا کہ حصہ میرا سب سے بڑا تھا 
غیروں کے ہاتھ لگ گیا وہ دیکھتا رہا
وہ پھول جو ارماں کی طرح دل میں پڑا تھا
دیکھا اسے تو چہرے سے رونق چھلک گئی 
مانا کہ زخم دل بہت گہرا تھا ہرا تھا 
سب لوگ اس کے صدق تکلم سےمطمئن 
اس شخص کے دروغ میں ایقان بھرا تھا 
وہ باپ پستیوں میں رہا مرض میں مرا
بیٹا بہت بڑا تھا بلندی پہ کھڑا تھا
اس روز اس کے گھر میں بڑی برکتیں رہیں
جس روز اس کے بیٹے نے قرآن پڑھا تھا
وہ بھی میرے عدو کی صفوں میں کھڑا ملا
جس کے لیے زمانے سے ہر لمحہ لڑا تھا
مجھ کو میرے خدا کی عنایت نے راہ دی
ورنہ وہ دور محن بہت سخت کڑا تھا
لالی بہت ملی تو تاسف نے دھڑ لیا
ساگر پکا تھا آم تو اندر سے سڑا تھا

No comments:

Post a Comment