آنکھوں میں اشک چہرے پہ غم کا اثر نہیں
ایسا تو اس جہان میں کوئی بشر نہیں
پھر میں ہوں اور میری تمناے بے شمار
کیا کچھ ملے گا اس کی کسی کو خبر نہین
پھر حسن ہے اور حسن کا منظر حد نگا ہ
پھر چشم اشتیاق میں تاب نطر نہیں
اک شام ہے اور نور کا پھیلا ہوا سماں
اک دل ہے اور یاد سے کوئی مفر نہیں
جانا ہے اتنی دور کہ پھر لوٹتا نہیں
ایسا سفر اور ساتھ میں رخت سفر نہیں
جب آنکھ ہے تو اشک کی سوغات بھی ملے
کیا آدمی کہ دل رہے سوز جگر نہیں
ساگر ہوا میں اڑنے لگا بھی تو کیا ہوا
پہلے بھی آدمی نہ تھا اب بھی دگر نہیں
ایسا تو اس جہان میں کوئی بشر نہیں
پھر میں ہوں اور میری تمناے بے شمار
کیا کچھ ملے گا اس کی کسی کو خبر نہین
پھر حسن ہے اور حسن کا منظر حد نگا ہ
پھر چشم اشتیاق میں تاب نطر نہیں
اک شام ہے اور نور کا پھیلا ہوا سماں
اک دل ہے اور یاد سے کوئی مفر نہیں
جانا ہے اتنی دور کہ پھر لوٹتا نہیں
ایسا سفر اور ساتھ میں رخت سفر نہیں
جب آنکھ ہے تو اشک کی سوغات بھی ملے
کیا آدمی کہ دل رہے سوز جگر نہیں
ساگر ہوا میں اڑنے لگا بھی تو کیا ہوا
پہلے بھی آدمی نہ تھا اب بھی دگر نہیں
No comments:
Post a Comment