Sunday 31 March 2013


آنکھوں میں اشک چہرے پہ غم کا اثر نہیں
ایسا تو اس جہان میں کوئی بشر نہیں
پھر میں ہوں اور میری تمناے بے شمار
کیا کچھ ملے گا اس کی کسی کو خبر نہین
پھر حسن ہے اور حسن کا منظر حد نگا ہ
پھر چشم اشتیاق میں تاب نطر نہیں
اک شام ہے اور نور کا پھیلا ہوا سماں
اک دل ہے اور یاد سے کوئی مفر نہیں
جانا ہے اتنی دور کہ پھر لوٹتا نہیں
ایسا سفر اور ساتھ میں رخت سفر نہیں
جب آنکھ ہے تو اشک کی سوغات بھی ملے
کیا آدمی کہ دل رہے سوز جگر نہیں
ساگر ہوا میں اڑنے لگا بھی تو کیا ہوا
پہلے بھی آدمی نہ تھا اب بھی دگر نہیں

No comments:

Post a Comment