Monday 1 April 2024

آدم سے بھول ہو گئی رستہ بھٹک گیا

 آدم سے بھول ہو گئی رستہ بھٹک گیا

ساگر تیمی
اللہ نے یہ چاہا کہ عالم سجایا جائے
آدم بنایا جائے خلیفہ بنایا جائے
اللہ کے فرشتوں نے لیکن یہ بات کی
ہم ہیں تو کس لیے کوئی دوجا بنایا جائے
اللہ نے دکھا دیا حکمت کی بات ہے
آدم وہ جانتا ہے جو عزت کی بات ہے
اللہ گر نہ چاہے تو کیا جانیں فرشتے
آدم کا ہونا رب کی مشیئت کی بات ہے
پھر حکم یہ ہوا کہ فرشتے ہوں سجدہ ریز
ابلیس بھی یہی کرے ہو جائے سجدہ ریز
مانا ملائکہ نے تو ابلیس نے کہا
مٹی کے آگے آگ کیوں ہو جائے سجدہ ریز
مٹی تو پست ہے سدا پستی میں جائے گی
جب بھی اٹھے گی آگ بلندی میں جائے گی
میں آدم خاکی کو بڑا کیسے سمجھ لوں
یہ ٹیس دور تک میری ہستی میں جائے گی
اللہ کو پسند نہیں آئی یہ تمکنت
لکھ دی گئی سدا کے لیے اس کی مذمت
اس نے بھی آدمی سے عداوت کی ٹھان لی
اور مانگ لی اللہ سے اس کی بھی اجازت
آدم کو اس کے رب نے تو جنت میں گھر دیا
نعمت کی زندگی دی محبت نگر دیا
حوا کو اس کی بیوی بنا کر قدیر نے
یوں زندگی کو ساری عنایت سے بھر دیا
جنت کی ساری نعمتیں آدم کے واسطے
ساری عنایتیں رہیں آدم کے واسطے
بس ایک ہی درخت سے روکا گیا اسے
ویسے تھیں ساری راحتیں آدم کے واسطے
ابلیس کو مگر نہیں بھائی یہ عنایت
اس نے یہ چاہا کیوں نہ ہو آدم کو بھی کلفت
آکر ملا تو پیار سے کہنے لگا ذلیل
کھالے درخت سے کہ ہمیشہ رہے نعمت
آدم میں تیرا دوست ہوں ، سچا ہوں ، یار ہوں
تیرے لیے میں کب سے بہت بے قرار ہوں
میرا کہا جو مان تو راحت میں رہے گا
میں ہوں تیرا صدیق تیرا غم گسار ہوں
روکا گیا ہے تجھ کو کہ محروم تو رہے
ایسا نہ ہو کہ واقعی محروم تو رہے
جنت میں اک درخت ہی تو ہے بہت عظیم
اس سے رہے جو دور تو محروم تو رہے
آدم سے بھول ہوگئی رستہ بھٹک گیا
دشمن کی میٹھی باتوں سے بندہ بھٹک گیا
جنت سے یوں نکالا گیا بے ستر ہوا
اب سوچ ہی رہا ہے کہ کیسا بھٹک گيا
آيا زمین پر تو ندامت بڑی ہوئی
اللہ بخش دے کہ خجالت بڑی ہوئی
ہم نے ہی اپنے نفس پہ یہ ظلم ہے کیا
کر درگزر کہ ہم سے حماقت بڑی ہوئی
بخشے گا تو نہیں تو ہم ہو جائیں گے تباہ
ہم سے تو ہو گیا ہے بہت ہی بڑا گناہ
لیکن تمہاری ذات غفور رحیم ہے
بخشش سے کر سفید یہ اعمال سب سیاہ
اللہ نے قبول کی آدم کی سب دعا
لغزش تو ہوگئی مگر سچی ہے یہ وفا
آنسو گرے تو رب نے رکھی لاج اشک کی
انسان بھول جاتا ہے لیکن یہی ادا
آدم کے واقعے میں نصیحت کی بات ہے
شیطان سے ہماری عداوت کی بات ہے
ساگر خدا کی مان لے شیطاں سے دور رہ
تیرے لیے یہی تو خلافت کی بات ہے

No comments:

Post a Comment