Monday 1 April 2024

وقار اور انسان

 

انسان کو باوقار ہونا چاہیے ۔ باوقار ہونے کا یہ قطعا مطلب نہیں ہے کہ آدمی متکبر یا مغرور ہوبلکہ اس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ  اس کی اپنی نظر میں اس کا اپنا ایک خاص مقام ہو ، اس کی اپنی اخلاقی حیثیت ہو اور وہ اپنے اس رتبے کی سدا حفاظت کرتا ہو۔باوقار ہونے کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ کے پاس  آپ کی جگہ اور مقام کے حساب سے مطلوب صلاحیت ہو ، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ کسی جگہ پر ہوں ، آپ کے پاس مطلوب لیاقت بھی نہیں اور آپ اپنے وقار کی بھی حفاظت کر لے جائیں ۔صاحب خرد جگہ کے مطابق یا تو صلاحیت پیدا کرلیتا ہے یا پھر سلیقے سے جگہ ہی بدل لیتا ہے ۔

اس کے ساتھ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اخلاقی اصول و آداب کے پابند ہوں ۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی مسجد کے امام ہیں ، تقریراچھی کرتے ہیں ، تلاوت اچھی ہے ، اپنے فریضے کے معاملے میں پابندبھی ہیں لیکن اگر جہاں تہاں اٹھتے بیٹھتے ہیں ، ہوٹلوں میں جب تب بیٹھ کر عام لوگوں کے ساتھ باتیں بناتے ہیں اور اس بات کا خیال نہیں رکھتے کہ کب کہاں جایا جاسکتا ہے اور کب کہاں جانا مخصوص سماجی آداب کے خلاف ہے تو آپ کو آپ کے حصے کا وقار نہيں مل پائے گا ۔ لوگ آپ کو ہلکے میں لے لیں گے ۔ ایک امام کو اتنا ہی بے تکلف ہونا چاہیے کہ لوگ اس سے اپنے مسائل دریافت کرسکیں ، اتنا نہیں کھلنا چاہیے کہ لوگ اس کی ہیبت ، مقام اور حیثیت ہی بھول جائیں ۔توازن کی اس کمی سے بہت سے لوگ اپنے حصے کے جائز احترام سے بھی محظوظ  نہیں ہوپاتے ۔

آدمی کے وقارکا تعلق اس کے سماجی زندگی سے بھی ہے ۔اگر آپ جیسے تیسے رہتے ہیں تو آپ کے ساتھ کسی کا حد سے نکل جانا نسبتا آسان ہو جاتا ہے ۔شخصی وقار اور ہیبت بہت سے برے ارادے کے لوگوں کو آپ سے دور رکھتی ہے لیکن جب وہ ہیبت نہ ہو تو ایسے لوگوں کا اپنے ارادے کے مطابق اقدام پر اتارو ہوجانا مستبعد نہیں ہوتا۔یوں یہ شخصی خوبی سماجی اہمیت کی بھی حامل ہے ۔

باوقار آدمی زندگی کے اصول و آداب کا پابند ہوتا ہے ۔ اس کے یہاں سچائی  ہوتی ہے ، وہ جھوٹ اور دروغ سے دور رہتا ہے ، وعدہ خلافی نہیں کرتااور اپنی باتوں کا پابند ہوتا ہے ۔ آپ اگر باوقار زندگی جینا چاہتے ہيں تو آپ کو اچھے اخلاق و آداب سے آراستہ ہونا چاہیے ۔ ان تمام چيزوں سے بچنا چاہیے جو انسان کے وقار کو ٹھیس پہنچاتی ہیں جیسےاپنی معیشت کو منظم  کریں ۔ اپنے اخراجات کو اپنی آمدنی کے اندر رکھیں ، قرض لینے سے بچیں ، اس لیے کہ اگر خرچ آمدنی سے بڑھے تو آپ قرض لینے پر مجبورہوں گےاور قرض دار آدمی کے لیے اپنے وقار کی حفاظت آسان نہیں ۔

وقار کا تعلق انسان کے مال و منال اور علم و آگہی سے کم اور اس کے برتاؤ، رکھ رکھاؤ اور آداب و اخلاق سے زیادہ ہے ۔ آپ کو بہت سے لوگ مل جائیں گے جو علم میں اونچے مقام پر نظر آئیں گے لیکن ان کا کوئی وقار نہیں ہوگا ، وہیں بہت سے پیسہ والے مل جائیں گے جن کی کوئی حیثیت نظر نہيں آئے گی جب کہ کم علم والے اور کم پیسے والے اپنے اعتبار ووقار کی بلندی پر نظر آسکتے ہیں ۔علم کو وقار کے ذریعہ زیادہ کاگر بنایا جاسکتاہے جب کہ وقار نہ ہو تو علم کی افادیت مجروح ہو سکتی ہے ۔

ساگر تیمی

No comments:

Post a Comment