عقل مند زیادہ سے زیادہ مد مقابل سے لڑتا ہے ۔ سامنے خود سے زیادہ طاقتور ہو تو مڈبھیڑ سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور تب تک نہیں ٹکراتا جب تک مقابلے کی سکت پیدا نہیں کر لیتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کھود کر اسلحوں اور قوتوں سے لیس بڑی تعداد کے دشمن کے راست مقابلے سے بچنے کی کامیاب کوشش کی ، صلح حدیبیہ میں بظاہر تھوڑا پیچھے ہٹ کر کفار مکہ کی کڑی شرطوں کو قبول کر کے صلح کی اور بہت جلد یہ نتیجہ نگاہوں کے سامنے آ گیا کہ یہ اسٹریٹجی کتنی کامیاب رہی کہ پھر جب اہل مکہ نے صلح کے دفعات کی خلاف ورزی کی تو نہ صرف یہ کہ مکہ پر چڑھائی کی گئی بلکہ فتح و نصرت سے سرفراز بھی ہوئے ۔
دنیا کی تاریخ پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سوویت یونین اور یو ایس اے دنیا کی دو بڑی طاقتیں تھیں جن کے بیچ سرد جنگ جاری رہی ۔ سوویت اتحاد افغانستان میں جا کر دس سالوں تک برسر پیکار رہا، امریکہ نے موقع کا فائدہ اٹھایا ، افغان میں لڑنے والوں کی مدد کی اور سوویت اتحاد دس سالوں تک لڑنے کے بعد شکست سے دو چار ہوا۔
اس شکست کے ساتھ ہی امریکہ دنیا کا واحد سپر پاور رہ گیا ۔ پورے تیس سالوں تک اس نے دنیا میں من مانی کی ، روس اس درمیان خاموش رہا ، جب تب اقوام متحدہ میں ویٹو کرنے کے علاوہ اس نے کچھ بہت دھماکے دار نہیں کیا لیکن جب امریکہ بھی افغانستان پر حملہ آور ہوا ، لگ بھگ بیس سالوں تک لڑتا رہا لیکن نتیجہ بر عکس طور پر یہی رونما ہوا کہ وہ جنہیں شکست دینے گیا تھا انہیں کے ہاتھوں میں ملک چھوڑ کر اسے بھاگنے میں عافیت محسوس ہوئی تو دنیا سمیت روس نے بھی سمجھ لیا کہ سپر پاور اب کہاں کھڑا ہے ؟ اس نے یوکرین پر حملہ بول دیا ۔ حال یہ ہے کہ پورا یوروپ اس صورت حال سے پریشان ہے ۔ یہاں سیکھنے کا پہلو یہ ہے کہ روس نے انتظار کیا ۔ ملکوں کی زندگی میں تیس سال کم نہیں ہوتے ۔ آپ تیاری کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں اور حماقت کرنا چاہیں تو بغیر تیاری کے الجھ کر خود کو بھاری نقصان سے دو چار کر سکتے ہیں ۔
اس معاملے میں ایک روشن مثال ہندوستان کی ہے ۔ آزادی کے بعد بھارت نے پاکستان اور چین سے جنگیں لڑیں اور ان جنگوں سے سیکھا کہ یہ ہمارے لیے نقصان کا راستہ ہے ۔ چین نے انڈیا کی زمین پر قبضہ کر لیا ، حزب اختلاف ہنگامہ کرتا رہا لیکن وزیر اعظم مودی نے ایسی کوئی بات نہیں کی جس سے چین سے مڈبھیڑ کی نوبت آئے ۔ اپنی طاقت کا اشتہار دینے والے وزیر اعظم نے چین سے لڑنے کی حماقت نہیں کی اور الٹے یہ مان لیا کہ ہماری زمین پر قبضہ ہی نہیں ہوا ہے ۔
عالم اسلام کے پاس سمجھداری سے کام لینے کا بھی راستہ کھلا ہوا ہے اور حماقت کا بھی ۔ تیاری کرنے والے ہنگامہ نہیں کرتے اور جب تیاری ہو چکی ہو تو انہیں دبنے کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن بغیر تیاری کے میدان میں کودنے کی بے جا جرات صرف بے وقوف ہی کرتے ہیں ۔
ساگر تیمی
No comments:
Post a Comment