Wednesday 6 March 2024

 

ہمیں آپ کو جو کچھ بھی ملتا ہے وہ اللہ کا فضل ہے ۔ اللہ کی نعمت پر اس کا شکر ادا کرنا چاہیے اور نعمت کی قدرکرنی چاہیے ۔ بڑے بڑے بول بولنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ دیکھا جاتا ہے کہ انسان جب نعمتوں میں ہوتا ہے تو وہ ایسی باتیں بھی کرتا ہے جن میں ایک قسم کا غرور شامل ہوتا ہے ۔عجیب وغریب قسم کے نخرے اور چونچلے سننے کو ملتے ہیں اور آدمی بھول جاتا ہے کہ اس کے حالات بدل بھی سکتے ہیں ۔ 'میں تو ہمیشہ برانڈیڈ ہی استعمال کرتا ہوں' ، 'میں کبھی نچلے درجے کے ہوٹل میں نہیں ٹھہرتا' ، 'نہ معلوم لوگ ایسی خستہ گاڑیوں میں کیسے بیٹھتے ہیں' ، 'میں ایسی سستی چيزیں استعمال کروں تو میرا جسم ہی قبول نہیں کرتا'۔ یہ اور اس قسم کے جملے در اصل کبر وتعلی کی کوکھ سے نکلتے ہیں ، آدمی اس میں اپنی بڑائی دیکھتا ہے لیکن اصلا وہ اپنی عجیب وغریب نادانی کا مظاہرہ کررہا ہوتا ہے ۔ کسی کے ساتھ کوئی طبی استثنائی صورت ہو پھر بھی اسے بطور احساس تفاخر بیان کرنے سےبچنا چاہیے ۔

آپ جس کسی انسان کے سامنے تعلی سے پر ان احساسات کا اظہار کرتے ہیں ، اس کی نظروں  سے گر جاتے ہیں ، وہ اظہار کرے یا نہ کرے لیکن آپ کے بارےمیں اس کی رائے بن جاتی ہے کہ آپ ایک متکبر انسان ہیں اور دوسرا بھاری نقصان یہ ہوتا ہے کہ اللہ بھی آپ سے ناراض ہوتا ہے ۔ اللہ کوبندوں کا تکبر بالکل پسند نہیں ۔ پوری کائنات کا اصل مالک تو اللہ ہی ہے ، آپ کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اس کا انعام ہے ، وہ دینے والا چھین لینے پر بھی قادر ہے ۔ ہم نے اپنی چھوٹی سی زندگی میں ایسے کئی لوگوں کو رسوائی جھیلتے دیکھا ہے ۔

اللہ کی کسی بھی نعمت پر اس کا شکر ادا کرنا چاہیے ، اپنے سے کمتر بندوں کو دیکھنا چاہیے اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ نے نوازا ہوا ہے ، اگر اپنے سےکمتر کسی انسان کو دیکھ کر کبر وغرور کا ذہن بنے تو فورا اپنےسے برتر لوگوں کو دیکھ کر یہ احساس بیدار کرلینا چاہیے کہ بہت سے ہم سے بھی آگے ہیں ۔نخرے ، چونچلے نعمتوں کے دنوں میں اچھے لگتے ہيں لیکن جب حالات بدلتے ہیں تو یہی نخرے عذاب بن جاتے ہیں ۔ ایسی کسی بھی چيز سے دوری بنا کر رکھنا چاہیے جس کا انجام برا ہو ۔

ساگر تیمی

 

No comments:

Post a Comment