Thursday 15 November 2012


غزل

 

آج کل پریشاں ہیں زندگی کے پیمانے

زاھد مکرم ابھی آرہے ہیں میخانے

الفت و محبت بھی، نفرت و عداوت بھی

اس عجیب دنیا میں کون کس کو پہچانے

سنیے تو یہ لگتا ہے ایک ہی کہانی ہے

قصہ مختلف ہیں اور ہیں الگ یہ افسانے

کچھ نیا بنائینگے روپ اس محبت کا

عشق کرنے والوں کو ہم کہینگے فرزانے

عشق پر بھی قبضہ ہے ان دنوں سیاست کا

اب سوال اٹھتا ہے کیا کرینگے دیوانے

الجھنوں سے ابھرونگا، دور ہوگی بیماری

ایک باروہ آکر بیٹھے میرے سرہانے

زندگی ہی بے حس ہے شمع کیا کرے ساگر

بے وجہ محبت میں مر رہے ہیں پروانے

No comments:

Post a Comment