Wednesday 14 November 2012


 

میری پیاس تھوڑی بہت ہی بڑھی تو ہے

ساقی شراب کھانے میں مے کی کمی تو ہے

چادر نے ڈھانپ لی تو ہے اس سر کو بہت خوب

لیکن ہماری پنڈلی اب بھی کھلی تو ہے

تم کو امیر وقت کی دعوت ہو مبارک

روٹی غریب کھانے میں سوکھی ہوئی تو ہے

موسی کو مارنے کا پھر حربہ نہ چل سکا

فرعون کی تقدیر بھی پھوٹی ہوئی تو ہے

شب پھر کسی کی موت کی پیغامبر ہوئی

اور صبح کی کرن بھی دھندلی ہوئی تو ہے

ظالم بھی خوش ہے اور ہمیں بھی ہے یہ سکوں

گردن وفا کی راہ میں اپنی کٹی تو ہے

ساگر غریب لوگوں کا رہبر ہوں اس لیے

اپنی امیر لوگوں سے اب بھی ٹھنی تو ہے

 

 

 

No comments:

Post a Comment