میری پیاس تھوڑی بہت ہی بڑھی تو ہے
ساقی شراب کھانے میں مے کی کمی تو ہے
چادر نے ڈھانپ لی تو ہے اس سر کو بہت خوب
لیکن ہماری پنڈلی اب بھی کھلی تو ہے
تم کو امیر وقت کی دعوت ہو مبارک
روٹی غریب کھانے میں سوکھی ہوئی تو ہے
موسی کو مارنے کا پھر حربہ نہ چل سکا
فرعون کی تقدیر بھی پھوٹی ہوئی تو ہے
شب پھر کسی کی موت کی پیغامبر ہوئی
اور صبح کی کرن بھی دھندلی ہوئی تو ہے
ظالم بھی خوش ہے اور ہمیں بھی ہے یہ سکوں
گردن وفا کی راہ میں اپنی کٹی تو ہے
ساگر غریب لوگوں کا رہبر ہوں اس لیے
اپنی امیر لوگوں سے اب بھی ٹھنی تو ہے
No comments:
Post a Comment