Tuesday 3 September 2013


غزل
ساگر تیمی
 آگ ، ہوا ، پانی کہلائے
یہ دنیا فانی کہلائے
چھوٹی بچی عقل کی بولی
بولے تو نانی کہلائے
بہتر  ورثہ راہ خدا میں
دے دے تو دانی کہلائے
ہر لڑکی کی ایک ہی خواہش
کہلائے رانی کہلائے
ضد ہے ان کی کوئی بھی ہو
ان کا نہ ثانی کہلائے
اللہ تیری اس دنیا میں
کوئی نہ زانی کہلائے
جان جو دوست کی خاطر دے دے
وہ یار جانی کہلائے
ساگر دنیا میں ہر انساں
آنی اور جانی کہلائے

No comments:

Post a Comment