Friday 10 May 2013


غزل
ساگر تیمی
9560878759
آجاؤ اس سنسار کو سنسار بنادیں
بچوں کی ہنسی ، حسن کا سنگھار بنا دیں
میری یہ آرزو کہ محبت کا جشن ہو
ان کی یہ  ضد کہ آنکھ کو تلوار بنادیں
میری دعا کہ ظلم کا دروازہ بند ہو
ان کی انا کہ شہر کو دربار بنا دیں
میری تڑپ کہ حسن کا زیور حیا رہے
ان کی سعی کہ فحش کو معیار بنا دیں
  تم ہی تو  شہر عشق کے تنہا طبیب ہو
 اک حکم ہو تو  شہر کو بیمار بنا دیں
آؤ یہیں پہ سلسلہ توڑیں نضال کا
بیعت کریں اورتم کو ہی  سردار بنا دیں
ساگر مجھے وفا کو بنانا ہے کچھ نہ کچھ
شبنم بنائیں یا اسے انگار بنا دیں


No comments:

Post a Comment