اس کی آنکھوں ميں تبسم کی ادا آجائے
ہونٹ کھل جائے تو بلبل کو حیا آجائے
ایک چہرہ ہے کہ ماہتاب کہ روشن سورج
آنکھ حیران رہے ، لب پہ دعا آجائے
جب بھی بولے تو حیا ٹپکے شرافت جھلکے
ہو تبسم تو تبسم میں وفا آ جا ئے
سامنے بیٹھ تجھے آج میں دیکھوں من بھر
موت سر پہ ہے کیا جانے قضا آجا ئے
یہ ہے قسمت کہ روایت کا تسلسل کیا ہے
جب بھی آ جائے وفا ذکر جفا آ جائے
ہے معالج کی ضرورت تو بلاؤ نا حکیم
ہے مرض تیز تو بولو نا دوا آ جا ئے
میں بھی ساگر تیری نظروں میں بڑا ہو جاؤں
میرے گھر میں بھی اگر 'فضل' خدا آجا ئے
ہونٹ کھل جائے تو بلبل کو حیا آجائے
ایک چہرہ ہے کہ ماہتاب کہ روشن سورج
آنکھ حیران رہے ، لب پہ دعا آجائے
جب بھی بولے تو حیا ٹپکے شرافت جھلکے
ہو تبسم تو تبسم میں وفا آ جا ئے
سامنے بیٹھ تجھے آج میں دیکھوں من بھر
موت سر پہ ہے کیا جانے قضا آجا ئے
یہ ہے قسمت کہ روایت کا تسلسل کیا ہے
جب بھی آ جائے وفا ذکر جفا آ جائے
ہے معالج کی ضرورت تو بلاؤ نا حکیم
ہے مرض تیز تو بولو نا دوا آ جا ئے
میں بھی ساگر تیری نظروں میں بڑا ہو جاؤں
میرے گھر میں بھی اگر 'فضل' خدا آجا ئے
No comments:
Post a Comment