مختصر راستے کی تلاش ہمیشہ عقل مندی نہیں ہوتی ۔
بڑی منزلوں کے راستے مختصر نہيں ہوتے ۔ آپ نے شاہراہوں کو مختصر نہیں دیکھا ہوگا ۔
لمبے راستوں کو طے کرنے سے ہی بڑے اہداف حاصل ہوتے ہیں ۔ مختصر راستے تلاش کرنے
والے بالعموم گلیوں میں پھنس کر رہ جاتے ہیں ۔ ندا فاضلی کا معنی خيز شعر ہے ؛
سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو
آپ جب اپنے ارد گرد نظر دوڑائيں گے تو آپ کو
ایسی مثالیں آسانی سے مل جائیں گی جو بہت جلد بڑی منزل چاہتے تھے ، انہیں طول طویل
راہ سے مسئلہ تھا، انہوں نے شارٹ کٹ اختیار کیا ، بیچ میں ہی راہ چھوڑ کر کوئی
چھوٹی سڑک پکڑ لی کہ جلد پہنچ جائیں گے اور پھر وہ گم ہوگئے ۔ شاہراہ پر چلنے والے
جب منزل تک پہنچے تو پتہ چلا کہ مختصر راستوں کے متلاشی رشک کرنے والوں کی صف میں
کھڑے ہیں اور کف افسوس مل رہے ہيں ۔
یہ انجام تو تب ہے کہ آدمی بہر حال راہ مختصر
بھی اختیار کرے تو درست ہی اختیار کرے ۔ اس سے بھیانک انجام تب رونما ہوتا ہے جب
مختصر کے ساتھ آدمی غلط راہ بھی اختیار کرتا ہے ، امتحان میں چوری ، تجارت میں
دھوکہ ، نوکری میں چاپلوسی اور فریب ان راستوں سے آگے بڑھنے کا خواب دیکھنے والوں
کی اکثریت نہ صرف یہ کہ منزل نہیں پاتی رسوا بھی ہوتی ہے اور پریشان بھی ۔ اس
کائنات کی ایک سنت ہے اور وہ معلوم سنت ہے ۔ اس کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس
کی بھی ضرورت نہيں ۔ پائیدار وہی ہوگا جو ایمانداری سے حاصل کیا گيا ہوگا، واقعی
جس میں محنت لگی ہوگی اور جسے حاصل کرنے کے لیے فریب و دھوکہ دہی سے کام نہیں لیا
گيا ہوگا۔
بہت سے لوگ دنیاوی ترقی کے لیے جھوٹ، فریب اور
دھوکہ کو زینہ سمجھتے ہیں ۔ انہیں لگتا ہے کہ وہ انہی راستوں سے مقام بنا لیں گے
اور وہ بھول جاتے ہیں کہ ایسا اصلا ہوتا نہیں ہے ۔ اس غلط راہ پر چلنا نسبتا آسان
ہوتا ہے ، تبھی تو زيادہ تر لوگ چلنے بھی لگتے ہیں لیکن ذرا نظر دوڑا کر دیکھیے کہ
کامیاب کتنے ہیں ؟ اگر کامیاب لوگ کم ہیں اور یقینا کم ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے
کہ کامیاب ہونے والوں کی اکثریت نے کامیابی کے اصول برتے ہیں ، اس کے آداب بجا
لائے ہیں اور ان کی زندگيوں میں وہ محنت ، تگ ودو اور ایمانداری رہی ہے جن سے وہ
مام حاصل ہوتا ہے ۔ میں نے اپنی مختصر سی زندگی میں ایسے دسیوں لوگ دیکھے ہیں جو
سالوں سے مختلف غلط راستوں سے بڑا بننے کا خواب دیکھ رہے ہيں اور ان کے حصے میں
کچھ نہیں آ رہا ، وہ کم نصیب اگر درست راہ پکڑ لیں تو آغاز سفر میں انہیں پریشانی
تو ہوسکتی ہے لیکن ایک دن وہ اپنی منزل مراد کو ضرور پہنچ جائیں گے ۔
مختصر راستے کی تلاش بظاہر عقل مندی لگتی ہے ،
اصلا یہ بے وقوفی ہے ۔ سمجھدار لوگ انجام پر نظر رکھتے ہیں ، راہ کی پریشانیوں اور
آسانیوں سے ان کو اس لیے اتنا مطلب نہیں ہوتا کہ اعتبار راہ کی کٹھنائيوں یا
سہولتوں کا نہیں ، نتائج کا ہی ہوتا ہے ۔ میں نے ایمانداری سے محنت کرنے والوں کو
دو تین سال کی مدت میں اپنا مقام بناتے دیکھا ہے ، وہ چاہے دینی ادارے کے طلبہ ہوں
یا تجارت سے جڑے افراد ۔ وہيں مختلف قسم کی جعل سازیوں میں پڑے لوگوں کو دیکھا ہے
کہ وہ کل بھی بے حیثیت تھے اور آج تو اور بھی زیادہ بے وزن ہیں ۔
ثناء اللہ صادق تیمی
No comments:
Post a Comment